Friday, 25 May 2018

نیند کیا ہے اور سونا کیوں ضروری ہے؟
اگر دماغ میں خون کی گردش کم ہو جائے تو اس سے بے ہوشی کا خطرہ ہوتا ہے تاہم نیند کا دماغ میں خون کی گردش سے کوئی زیادہ تعلق نہیں ہے - نیند ھرmulti-cellular جاندار کے لیے انتہائی ضروری ہے - کیڑے مکوڑے جو ارتقا کے لحاظ سے انسانوں سے 400 ملین سال پہلے الگ ہو گئے تھے بھی صحت مند رہنے کے لئے نیند کے محتاج ہیں اور ان میں بھی نیند کے محرک وہی جینز اور وہی کیمیائی مالیکیولز ہیں جو انسانوں کے لیے ہیں – اس سے نہ صرف یہ ظاہر ہوتا ہے کہ نیند کا تعلق جینیات سے ہے بلکہ نظریہِ ارتقا کو بھی تقویت ملتی ہے –

ماہرین کا خیال ہے کہ نیند کا بنیادی مقصد عارضی یادوں کو مستقل یادوں کے سسٹم میں ٹرانسفر کرنا ہے – عارضی یادوں کے سسٹم کو کپیسیٹی بہت کم ہوتی ہے اور اس میں توانائی بھی بہت زیادہ استعمال ہوتی ہے – اسکے علاوہ اس سسٹم کے ویسٹ پراڈکٹس بھی ہوتے ہیں جنہیں نیند کے دوران صاف کیا جاتا ہے - اگر اس سسٹم کو آرام نہ ملے اور اس میں محفوظ یادوں کو مستقل سسٹم میں ٹرانسفر نہ کیا جائے تو نہ صرف انسان کچھ بھی یاد نہ رکھ سکے گا بلکہ تمام دماغی نظام درہم برہم ہو جائے گا – یہی وجہ ہے کہ نیند کی کمی سے یادداشت پر بہت برا اثر پڑتا ہے – رات بھر جاگ کر پڑھنا وقت کا ضیاع ہے – تجربات سے ثابت ہو چکا ہے کہ جو لوگ پڑھنے کے بعد پوری نیند سوتے ہیں ان کو اپنا میٹیریل زیادہ دیر تک یاد رہتا ہے

ہر جاندار کے جسم میں کئی نظام ہیں جو گھڑی کی طرح وقت کا حساب رکھتے ہیں – ان میں سے ایک نظام کو circadian rhythm کہا جاتا ہے جو دن اور رات میں تمیز کرتا ہے – جیسے جیسے سورج کی روشنی کم ہوتی ہے اور رات آنے لگتی ہے تو یہ نظام جسم کو نیند کے لیئے تیار کرتا ہے – آنکھیں بوجھل ہونے لگتی ہیں، جسم تھکاوٹ محسوس کرتا ہے اور توجہ دینے کی صلاحیت کم ہونے لگتی ہے – جب انسان سونے لگتا ہے تو سب سے پہلے آنکھیں بند ہوتی ہیں – اسکی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی لیکن اتنا ضرور ہے کہ سوتے وقت جسم کے تمام پٹھے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں سوائے آنکھوں کے پٹھوں کے – اسی وجہ سے گہری نیند ( جسمیں انسان خواب دیکھتا ہے) کے دوران آنکھیں حرکت کرتی رہتی ہیں اور اسی لئے اس نیند کو REM (Rapid Eye Movement) Sleep کہا جاتا ہے – اس نیند کے دوران دماغ آنکھوں کے پٹھوں کے علاوہ جسم کے تمام پٹھوں کے ماوف کر دیتا ہے تاکہ خواب کے دوران ذہن پر جو کچھ گزرتی ہے جسم اس پر عمل نہ کرنے پائے – اسے سلیپ پیریلیسز sleep paralysis کہا جاتا ہے – یہ سلیپ پیریلیسز نہ صرف انسانوں میں بلکہ تمام جانوروں میں بھی اسی طرح سے ہوتا ہے اور جانور بھی ریم سلیپ سے گزرتے ہین جو کہ نظریہِ ارتقا کی پیش گوئی کے عین مطابق ہے - جن لوگوں میں کسی وجہ سے سلیپ پیریلیسزصحیح طریقے سے کام نہ کرے انہیں نیند میں چلنے کا عارضہ ہوتا ہے

نیند کے دوران دماغ کے وہ حصے (مثلاً frontal cortex) جن کے ذمہ منطقی سوچ اور تسلسل کا بیان (continuous narrative) ہوتی ہے کمزور پڑ جاتے ہیں تاہم دماغ کے باقی حصے اور خاص طور پر وہ حصے جن کا تعلق جذبات سے ہوتا ہے یعنی لمبک سسٹم limbic system کام کرتے رہتے ہیں – یہی وجہ ہے کہ اکثر خواب اوٹ پٹانگ ہوتے ہیں اور ان میں کوئی تسلسل نہیں ہوتا – اس حالت میں دماغ پر جو کیفیات گزرتی ہیں ان میں سے زیادہ تر صبح ہونے تک بھول جاتی ہیں اس لیے کہ نیند کے دوران یادداشت کا سیسٹم یعنی میموری سبسیسٹم کام کم کر دیتا ہے - تاہم شدید جذباتی خواب دیر تک یاد رہتے ھیں شاید اس لیے کہ ان کا لمبک سسٹم پر اثر دیر تک رہتا ہے – اسکے علاوہ صبح سویرے کے خواب بھی یاد رہ جاتے ہیں – جاگنے کی بعد بھی دماغ کو پوری طرح کام شروع کرنے میں کچھ وقت لگتا ہے جس کے دوران خواب کچھ کچھ یاد رہتے ہیں لیکن کچھ منٹ بعد ہی بیشتر خواب بھول جاتے ہیں – اسی لئے ماہرین یہ مشورہ دیتے ہیں کہ اگر آپ خواب یاد رکھنا چاھتے ہیں تو جاگنے کے فوراً بعد ہی خواب کو لکھ لینا چاہئے

Wednesday, 23 May 2018


نیند کیا ہیے اور پرسکون نیند اندھیرے ہی میں کیوں آتی ہیے 
جبکہ روشنی اسے ڈسٹرب کرتی ہیے؟



ہمارے دماغ میں ایک ہارمون میلاٹونن ہے۔ اسے نیند کا ہارمون بھی کہتے ہیں۔ یہ نیند پر اثر انداز ہوتا ہے۔ یہ باقی حصوں کو سگنل بھیجتا ہے کہ سونے کا وقت ہو گیا اور جسم اس کی تیاری کرے۔ پٹھے ڈھیلے پڑ جاتے ہیں،غنودگی کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے، جسم کا درجہ حرارت نیچے آ جاتا ہے۔ شام کو میلاٹونن بڑھنا شروع ہوتا ہے اور رات تقریبا تین بجے تک بڑھتا رہے گا پھر کم ہونا شروع ہو گا۔ یہ ہارمون تاریکی میں ایکٹو ہوتا ہے اور ہمارے بصری خلیوں (گینگلیون سیلز) سے اس کا تعلق ہے۔ یہی ہارمون بے خوابی کی شکایت اور جیٹ لیگ سے ٹھیک ہونے کے لئے بھی دیا جاتا ہے۔

مصنوعی روشنی جو ہم بجلی سے چلاتے ہیں، یہ انسانی تاریخ میں بالکل نئی جدت ہے۔ اس سے پہلے دن کا اجالا اور رات کی تاریکی سورج سے تھی۔ مصنوعی روشنی ہماری زندگی کے نظام میں دخل اندازی کرتی ہے۔ 

بہتر نیند کے لئے تاریکی ضروری ہے اور اگر بالفرض رات کو روشنی جلانی ہو تو سرخ روشنی بہتر ہے کیونکہ اس کی ویولینتھ ہماری نیند میں سب سے کم مخل ہوتی ہے۔

نیند کی اس ہارمون سے ریگولیشن ان تمام ریڑھ کی ہڈی والے جانوروں کے لئے ہے جو رات کو سوتے اور دن کو ایکٹو ہوتے ہیں۔

صابن استعمال کرنے کی وجہ کیا ہے؟ صابن کے متبادل کیا ہو سکتے ہیں؟

پانی ویسے تو یونیورسل سولونٹ کہ طور پر دیکھا جاتا ہے مگر یہ صرف Polar چیزوں کو ہی dissolve کرتا ہے... جیسا کہ گرد یا آئل وغیرہ نان پولر substances ہیں ان کا حل کرنے کیلئے صابن یا ڈیجرنٹ کی ضرورت پڑتی یے..!! صابن اور ڈیٹریجنٹس emulsifier کی طرح کام کرتے ہیں یہ Oil وغیرہ کا پانی کہ ساتھ مکسچر بنا دیتے ہیں... اور ان کا متبادل نیچرلی تو ایک پودا ہوتا ہے اس کا پھل جھاگ بناتا ہے پرانے زمانے کہ لوگ کپڑے دھونے کیلئے استعمال کرتے تھے وہ بھی ایک قسم کا نیچرل صابن ہی ہے.
سنی پلاسٹ لگانے کا کیا مقصد ہے؟ اس سے زخم تو ٹھیک نہیں ہوتا۔

سنی پلاسٹ بذات خود زخم کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ لیکن زخم کو جلد ٹھیک ہونے میں مدد دیتا ہے۔ زخم پر سنی پلاسٹ لگانے کی درج ذیل وجوہات ہیں۔
  1. زخم کو ڈھانپ دیتا ہے جس وجہ سے مزید جراثیم اندر نہیں جا پاتے۔ اسی وجہ سے زخم جلد ٹھیک ہو جاتا ہے۔
زخم کی جگہ کٹے ہوئے حصوں کو آپس میں ملا کر رکھتا ہے جس سے زخم مندمل ہونے میں آسانی رہتی ہے۔

It can be used as a first aid on minor injuries to hold/compress/support the two cuts together to accelerate the process of healing and minimize the risk of infection by covering the specific area of the wound. Studies show that covered wounds heal faster than uncovered wounds. It also prevents from friction and dirt



پہاڑی علاقوں میں سفر کرتے ھوۓ چڑھائ یا اترائ کے دوران اکثر کان بند ھو جاتے ھیں اور پانی کی طرح کا خالی گھونٹ بھرنے سے کھل جاتے ھیں؟
ایسا کیوں ھوتا ھے؟

بلندی پر ہوا کا دباو کم ہوتا ہے جس وجہ سے کان کا پردہ اندرونی حساس اعضاء سے جڑی ہڈی سے علیحدہ ہو جاتا ہے ہے۔ جس وجہ سے کان بند محسوس ہوتے ہیں۔ لیکن جب گھونٹ بھرنے کی طرح کا عمل کرتے ہیں توکان کا پردہ پھیل کر نرم ہڈی سے دوبارہ جڑ جاتا ہے۔ جس وجہ سے محسوس ہوتا ہے کہ کان کھل گئے ہیں۔

At high altitudes, the atmospheric pressure decreases. It causes the separation of eardrum from inner sensitive part resulting in the low sensibility of sound. When we act as swallowing something, the eardrum gets stretched and connected to inner parts resulting good sensibility.


بچے مٹی کیوں کھاتے ہیں ؟ کیا یہ کیلشیئم کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے ؟

اس کنڈیشن کو انگریزی میں Pica کہتےجیسے ہی بچہ خود ادھر ادھر گھومنے کے قابل ہوتا ہے وہ اپنے سروائیول کی کوشش شروع کردیتا ہے۔ ہر وہ چیز جو خوشبو یا شکل کی بنیاد پہ اسے کھانے کی لگتی ہے وہ کھاتا ہے۔ جس کا ذائقہ اچھا لگے وہ بار بار کھاتا ہے۔ اگر ہم اس اسٹیج کو فرائڈ کے نظریے کے حساب سے دیکھیں تو اس عمر میں اس کی ساری تفریح ہی منہ سے متعلق ہے تو ہر چیز منہ میں ڈالنا یا چوسنا نوزائیدہ بچوں کا مشغلہ ہوتا ہے۔ جیسے جیسے عمر بڑھتی جاتی ہے یہ عادت خود ہی ختم ہوجاتی ہے صرف ان بچوں کے علاوہ جن کو کسی قسم کی ڈیفی شینسی ہو یا کسی قسم کا ذہنی عارضہ ہو۔ بچوں میں ذائقے کی حس سب سے پہلے ڈویلپ ہوتی ہے - یہی وجہ ہے کہ بچے ہر چیز منہ میں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں - اس کا مقصد صرف exploration ہوتا ہے - چنانچہ بچے اگر کبھی کبھار مٹی کھاتے ہیں تو یہ بالکل نارمل بات ہے - اگر بچوں میں آئرن یا دوسرے نیوٹرینٹس کی کمی ہو تو انہیں ہر وہ چیز خوش ذائقہ لگتی ہے جس میں وہ نیوٹرینٹس موجود ہوں - چونکہ مٹی میں بہت سے نیوٹرینٹس موجود ہوتے ہیں اس لیے جن بچوں میں آئرن کی کمی ہو انہیں مٹی خوش ذائقہ معلوم ہوتی ہے اور وہ عادتاً مٹی کھانے لگتے ہیں - اگر کوئی بچہ مستقل طور پر مٹی کھاتا ہے تو والدین کو چاہیے کہ بچے کی بیلینسڈ خوراک پر خصوصی توجہ دیں -