بچے مٹی کیوں کھاتے ہیں ؟ کیا یہ کیلشیئم کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے ؟
اس کنڈیشن کو انگریزی میں Pica کہتےجیسے ہی بچہ خود ادھر ادھر گھومنے کے قابل ہوتا ہے وہ اپنے سروائیول کی کوشش شروع کردیتا ہے۔ ہر وہ چیز جو خوشبو یا شکل کی بنیاد پہ اسے کھانے کی لگتی ہے وہ کھاتا ہے۔ جس کا ذائقہ اچھا لگے وہ بار بار کھاتا ہے۔ اگر ہم اس اسٹیج کو فرائڈ کے نظریے کے حساب سے دیکھیں تو اس عمر میں اس کی ساری تفریح ہی منہ سے متعلق ہے تو ہر چیز منہ میں ڈالنا یا چوسنا نوزائیدہ بچوں کا مشغلہ ہوتا ہے۔ جیسے جیسے عمر بڑھتی جاتی ہے یہ عادت خود ہی ختم ہوجاتی ہے صرف ان بچوں کے علاوہ جن کو کسی قسم کی ڈیفی شینسی ہو یا کسی قسم کا ذہنی عارضہ ہو۔
بچوں میں ذائقے کی حس سب سے پہلے ڈویلپ ہوتی ہے - یہی وجہ ہے کہ بچے ہر چیز منہ میں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں - اس کا مقصد صرف exploration ہوتا ہے - چنانچہ بچے اگر کبھی کبھار مٹی کھاتے ہیں تو یہ بالکل نارمل بات ہے - اگر بچوں میں آئرن یا دوسرے نیوٹرینٹس کی کمی ہو تو انہیں ہر وہ چیز خوش ذائقہ لگتی ہے جس میں وہ نیوٹرینٹس موجود ہوں - چونکہ مٹی میں بہت سے نیوٹرینٹس موجود ہوتے ہیں اس لیے جن بچوں میں آئرن کی کمی ہو انہیں مٹی خوش ذائقہ معلوم ہوتی ہے اور وہ عادتاً مٹی کھانے لگتے ہیں - اگر کوئی بچہ مستقل طور پر مٹی کھاتا ہے تو والدین کو چاہیے کہ بچے کی بیلینسڈ خوراک پر خصوصی توجہ دیں -
No comments:
Post a Comment